05:24:37 PM, 10-Nov-2024 |
مدارس اسلامیہ کا قیام اسلامی اقدار وروایات کے تحفظ، اسلام اور شعائر اسلام کی حفاظت وصیانت دین اور علوم دینیہ کی نشر واشاعت کے لئے ہوا، جو خاصان خدا کی دعاء نیم شبی،آہِ سحر گاہی اور ان کے خلوص وللہیت کا مظہر اتم ہیں، ہندوستان میں ان مدارس اسلامیہ کا قیام ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد ایسے پر آشوب اور ہوش ربا حالات میں ہوا جب ہر طرف مسلمانوں کے لئے مسافرت اور اجنبیت تھی، ان مدارس کے قیام کی صدا ایک ایسی صدا تھی جو غربت وافلاس،بے کسی اور بے مائیگی کے عالم میں بلند کی گئی تھی، مگر صدیوں پہلے ان ہی مسافرانِ حق اور راہ روانِ راہ ِ غربت زبان نبوت سے ان الفاظِ نبوت کے ذریعہ مبارک قرار دئے جاچکے ہیں کہ ”بدأ الاسلام غریباً فسیعود کما بدأفطوبیٰ للغرباء“ اس صدا میں کشش، اس پکار میں جاذبیت اور ا س آواز میں شاہراہِ حیات کے تھکے مسافروں کے لئے زندگی کی راہِ تاباں کا پیغام تھا، اس لئے اس کی اجنبیت دور اور بے گانگیت کافور ہوتی چلی گئی اور یہ آواز ایک تحریک بن گئی، پھر کیا تھا ملک کے گوشہ گوشہ میں مدارس کے جال بچھے، اور بچھتے چلے گئے۔
آج بر صغیر ہند وپاک میں اسلام کی جو بچی کھچی رمق اور روشنی نظر آرہی ہے وہ ان ہی مدارس اسلامیہ کی دَین اور ان ہی درسگاہانِ علوم نبوت کے فیضان کا کرشمہ ہیں، اگر مدارس نہ ہوتے،یہ مکاتب نہ کھلتے اور راہِ حق کے لئے یہ مُلّا اور درویش اپنی زندگیوں کو صرف چند ٹھیکروں کے عوض (اتنے چند اور کم ٹھیکروں کے عوض جن سے زندگی کا گذران بھی بمشکل ہوپائے) اگر وقف نہ کرتے تو متحدہ ہندوستان کا کیا حال ہوتا؟
الحاصل یہ کہ ۱۸۵۷ء کی ہولناک تباہی،جان گسل حالات اور ہوش ربا مناظر کے بعد جب مسافر اسلام اپنے پیروؤں کی کسمپرسی کے باعث ہندوستان سے جانے کے لئے پر تول رہا تھا تو یہ ایسی حقیقت ہے جس سے کسی کو مجال ِ انکار نہیں کہ حجۃ اللہ فی الار ض قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی قدس سرہ العزیز (۱۸۳۲ء -۱۸۸۰ء) نے اسلام کی نشر واشاعت،دین کی حفاظت، اسلامی شعائر کی صیانت،وطن عزیز کی سا لمیت مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بازیابی کے لئے اور ہندوستا ن میں اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے لئے مدارس اسلامیہ کی داغ بیل کی تحریک چلائی، فجزاہ اللّٰہ احسن مایجزی بہ عبادہ الصالحین۔
ان ہی مدارس اسلامیہ میں آپ کا یہ جامعہ حسینیہ مدنی نگر کشن گنج بھی ہے، جو ملت اسلامیہ کی بقاء وتحفظ کی خاطر دل ِ بیدار رکھنے والے،عزم وحوصلہ کے پہاڑ، نگاہِ مردِ مؤمن کے مالک،اصابت ِ رائے میں منفرد فدائے ملت امیر الہند حضرت مولانا سید اسعد مدنی صاحب نوراللہ مرقدہ (۱۹۲۸ء -۲۰۰۶ء)کے ایماء واشارہ ہی نہیں، بلکہ آپ کے حکم سے خلوص وللہیت کے مظہر اتم،تواضع وسادگی کے پیکر نمونۂ اسلاف حضرت اقدس الحاج مولانا محمد غیاث الدین صاحب قاسمی ادام اللہ ظلہ خلیفۂ مجاز حضرت فدائے ملت ؒ نے اس ادارہ کی بنیاد رکھی۔
Jamia Husainia Madni Nagar Kishanganj
+91-9472477241, 9973918786
info@jamiah.in
www.jamiah.in