اس شعبہ میں قواعد تجوید کے ساتھ قرآن کریم حفظ کرانے کے ساتھ اردو اور املاء نویسی کی بھی تعلیم دی جاتی ہے،اس شعبہ حفظ کے نظام میں یہ امر ملحوظ رکھا گیا ہے کہ انہیں بنیادی دینیات اور اردو لکھا ئی وپڑھائی سے مکمل واقفیت حاصل ہوجائے، تاکہ اگر وہ آگے تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکیں تو انہیں کسی طرح کی دشواری پیش نہ آئے، اس شعبہ میں ۱۲/ ترتیب ہیں جس میں مشفق ومحنتی اساتذہ کرام شب و روز اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
Xاس شعبہ میں حروف کی تصحیح و شناخت کے ساتھ نورانی قاعدہ پڑھانے کے بعدبنیادی ضروری قواعد تجوید کے ساتھ قرآن کریم ناظرہ،اردو،دینیات اور پرائمری تک ہندی، انگریزی اور حساب پڑھائی جاتی ہے، اس نظام تعلیم میں خصوصیت کے ساتھ یہ بات مد نظر رکھی گئی ہے کہ اس شعبہ کے طلبہ کا مکمل طور پر قرآن درست اور ضروری قواعد تجوید انہیں حفظ ہوجائے، تاکہ وہ اگر حفظ کے بجائے درجات ِ عربی وفارسی میں داخلہ لینا چاہیں تو قرآن صحیح طور پر مخارج اورقواعد تجوید کی رعایت کرتے ہوئے کہیں بھی تلاوت کرسکیں،اس شعبہ میں داخلہ کے لئے ۱۰/ سال عمر ہونا شرط ہے، اس سے کم عمر کے بچوں کا داخلہ نہیں لیا جاتا ہے۔
Know More Xتمام ہی اداروں میں ”اہتمام‘‘ کا شعبہ سب سے کلیدی ہوا کرتا ہے، یہاں بھی اس کی وہی حیثیت ہے، یہ نظام مجلس شوریٰ کے تحت چلتا ہے، اور مدرسہ کے جملہ کلیدی امورمجلس شوریٰ کی منظوری کے بعد اور جزوی امور حضرات ذمہ داران ادارہ کی صواب دید پر انجام دئے جاتے ہیں، اس شعبہ سے منسلک اور دیگر شعبہ جات بھی ہیں مثلاً شعبۂ تعلیمات، شعبۂ محاسبی،شعبۂ تعمیرات اور شعبۂ مطبخ وغیرہ یہ تمام شعبے اہتمام سے جاری شدہ فیصلوں کے انعقاد و نفاذ اور انہیں عملی جامہ پہنانے میں مصروف ِ عمل رہتے ہیں۔
Xاس شعبہ میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے نصاب کے مطابق عربی اول سے عربی چہارم تک نہایت ٹھوس اور معیاری تعلیم دی جاتی ہے، جس میں نحو،صرف،عربی ادب، ترجمہ قرآن کریم،تاریخ،منطق،فقہ،اصول فقہ،ہندی،انگریزی،اور حساب وغیرہ کے مختلف فنون پڑھائے جاتے ہیں، جس کی مدت تعلیم چار سال ہے۔ چونکہ یہ چند سال صلاحیت اور استعداد سازی کے حوالے سے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں، اس لئے ان جماعتوں کے طلبہ کا ہر ماہ پابندی سے امتحان ہوتا ہے۔ اور ہر امتحان کے بعد نتیجہ بھی آویزاں کیا جاتا ہے۔نیز سالانہ امتحان میں جو طلبہ ممتاز نمبرات (اول،دوم اور سوم) سے کامیاب ہوتے ہیں، انہیں مفید کتابوں یا گراں قدر انعام سے نوازا جاتا ہے۔
Xعلاقۂ سیمانچل کے ہر چھوٹے بڑے اس بات کے معترف ہیں کہ ۲۰/ ویں صدی کے اخیر تک پورے علاقہ میں قرآن ِ کریم کو مجہول پڑھنے کا رواج عام تھا، تصحیح وتجوید کا کہیں نام ونشان تک نہیں تھا، حتی کہ نورانی قاعدہ بھی جو تصحیح قرآن میں بہت ہی ممد ومعاون اور سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے، اس علاقہ میں نہیں ملتا تھا، ایسے وقت میں جامعہ کے احاطہ میں ۲۰۰۱ء میں آل بہار مسابقۃ القرآن الکریم کا انعقاد جامعہ اشاعت العلوم اکل کنواں کی طرف سے ہوا،جس میں خادم القرآن والمساجد حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب حفظہ اللہ تعالی بھی تشریف لائے اور پورے علاقہ سے خواص اور علماء کرام کے ساتھ عوام کی بھی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی،تب یہاں کے عام لوگوں کو معلوم ہوسکا کہ قرآن کریم کس لب ولہجہ کے ساتھ پڑھا جانا چاہیئے اور قرآن کا حق کیا ہے؟اس موقع پرحضرت مولانا وستانوی صاحب کے اشارے سے اس شعبہ کی بنیاد پڑی،پھر تو الحمد للہ پورے سیمانچل کے بیشتر مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران نے اپنے اساتذۂ کرام کو تدریب کے لئے جامعہ حسینیہ مدنی نگر بھیجنا شروع کیاجس سے الحمد للہ پورے سیمانچل میں تصحیح قرآن کی ایک لہر چل پڑی یہ سلسلہ الحمد للہ آج بھی قائم ہے۔ اور اس شعبہ سے سیکڑوں حفاظ نے استفادہ کیا ہے۔
Xشعبہ حفظ،عربی اور فارسی کے ساتھ جامعہ ہذا میں تجوید و قراء ت کا بھی شعبہ قائم ہے، اس میں فارغین طلبہ حفظ اور عربی درجات کے طلبہ کو قرآن پاک صحیح پڑھنے کی بردایتِ حفص مشق کرائی جاتی ہے اور قواعد تجوید کی کتب پڑھائی جاتی ہے، جس سے طالب علم کم وقت میں ایک بہترین قاری بن کر نکلتا ہے۔
Xاس شعبہ میں ناظر ہ کے طلبہ کو پرائمری تک ہندی،انگریزی اور حساب اور درجاتِ فارسی و عربی کے طلبہ کو ضروری ہندی،انگریزی اور حساب پڑھایا جاتا ہے تاکہ وہ زندگی کے کسی بھی موڑ پر اس کی کمی محسوس نہ کرے۔
Xاس شعبہ میں نورانی قاعدہ،ناظرہ اور حفظ کے طلبہ کو اردو زبان سکھانے کے ساتھ تحریر نقل و املاء پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ نیز بنیادی و اسلامی عقائد اور مذہبی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے دینی کتابیں پڑھائی جاتی ہے۔
X
چو نکہ اسلامی علوم کا ایک بڑا ذخیرہ اور عربی گرامر کی کتا بیں (نحومیر،میزان وغیرہ) فارسی زبان میں ہیں، نیز اردو زبان میں کثرت سے فارسی کے الفاظ مستعمل ہیں،اس لئے جامعہ میں فارسی زبان و ادب کا ایک مستقل شعبہ رکھا گیا ہے، جس کی مدت تعلیم ایک سال ہے،جس میں تیسیر المبتدی سے لے کر گلستاں سعدیؒ تک پڑھانے کے ساتھ اردو،ہندی،انگریزی،حساب اور قواعد تجوید کے ساتھ اجراء قرآن کریم کا معقول نظم ہے۔ نیز جو طلبہ اس شعبہ میں حافظ ہیں ان کا دور بھی سنا جاتا ہے اور غیر حافظ کو پارۂ عم حفظ کرایا جاتا ہے، اور طلبہ فارسی کا بھی ہر ماہ پابندی سے امتحان ہوتا ہے۔
اس شعبہ میں صرف انہی طلبہ کا داخلہ ہوتا ہے جو قرآن کریم صحیح مخارج کے ساتھ پڑھنے کے علاوہ اردو روانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہوں۔
تحصیل علم کا مقصد ہی اپنی قوم اور اپنے علاقہ میں اصلاح اور نظام اسلام کو نافذ کرنے کی سعی کرنا ہے، اور یہ مقصد زبان یا قلم ہی سے حاصل ہوسکتا ہے، ا سلئے طلبہ میں تحریر ی وتقریری ذوق پیدا کرنے اور انہیں اس میدان کا شہسوار بنانے کے لئے باضابطہ ایک انجمن بنام ”انجمن اصلاح اللسان“ قائم ہے۔ جس کے تحت دس بزم ہیں، اور ہر بزم میں دو حلقے ہیں، اور طلبہ کو بھی حلقوں میں تقسیم کردیاگیا ہے، اور پھر انہیں اس بات کا مکلف بنایا جاتا ہے کہ ہر پندرہ دن میں ایک بار انجمن میں ہر طالب ِ علم کی شمولیت یقینی طور پر ہو۔جس میں طلبہ عربی و فارسی کو ۵/منٹ اور طلبہ حفظ کو ۳/ منٹ کا موقع دیا جاتا ہے جس میں وہ اپنے ما فی الضمیر کو بیا ن کر سکے،اس شعبہ میں درجات عربی وفارسی اور شعبۂ حفظ کے تمام طلبہ کی شمولیت ضروری ہے۔ اور ناظرہ کے طلبہ اپنی دلچسپی سے چاہیں تو تقریر میں حصہ لے سکتے ہیں، لیکن ان کے لئے بھی کسی نہ کسی بزم میں شریک ہونا ضروری ہے۔ ان انجمنوں کا انعقاداساتذہ کے نگرانی میں جمعرات کے دن بعد نماز مغرب ہوتاہے۔ اسی طرح طلبہ میں تحریر کا ذوق وشوق پیدا کرنے کے لئے ایک اردو دیواری پرچہ ”سوزِ اسعد“ بیادگار حضرت فدائے ملتؒ اور ایک عربی پرچہ ”القلم“ ہر ماہ کے پہلے ہفتہ میں آویزاں ہواکرتا ہے۔ طلبہ ہی اس کی ادارت کے فرائض انجام دیتے ہیں، البتہ اساتذہ نگرانی اور تصحیح وترتیب کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں، جس کا مقصد طلبہ کی تحریری صلاحیتوں کو پروان چڑھاکر ایک اچھا مضمون نگار اور مصنف بنانا ہے۔ چونکہ تقریر و تحریر کے لئے مطالعہ ایک لابدی اور ضروری چیز ہے،اس لئے انجمن کی ”الرشید لائبریری“ کے نام سے ایک مستقل لائبریری بھی ہے، جس میں مختلف علوم و فنون کی سیکڑوں کتابیں ہیں،لائبریری ہر ہفتہ سنیچر اور جمعرات کو ۱۱/تا۱۲/ بجے دوپہر کھلتی ہے، علم و مطالعہ کے شوقین طلبہ ہر ہفتہ لائبریری سے کتابیں حاصل کرکے اپنی علمی پیاس بجھا تے ہیں۔
Xاس میں دو رائے نہیں کہ کسی بھی علم سے تعلق رکھنے والے کے لئے(خواہ وہ معلم ہو یا متعلم) مطالعہ کے بغیر چارہ نہیں،جو مطالعہ کو استعداد سازی اورحاصل کردہ علمی صلاحیت کے بقاء میں وہی مقام حاصل ہے جو انسانی زندگی کی بقاء میں کھانے پینے کو حاصل ہے۔ اس مقصد کے لئے جامعہ ہذا میں ”مکتبہ جعفریہ“کے نام سے ایک لائبریری قائم ہے،جس میں نحو، صرف، اردو اور ادب، تاریخ، سیرت، سوانح، منطق، فقہ وغیرہ کے درسی و غیر درسی کتب موجود ہیں،اسی لائبریری سے عربی و فارسی کے طلبہ اور اساتذہ کرام کو سال کے شروع میں درسی کتابیں بطور عاریت کے دی جاتی ہیں اور سال کے اختتام پر جمع کر لی جاتی ہیں۔
Xجامعہ ہذا کو شمالی بہار میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، اطراف کے تمام مسلمان مذہبی، اخلاقی، معاشرتی اور تجارتی تمام امور میں شرعی رہنمائی حاصل کر نے کے لئے جامعہ کی طرف رجوع کرتے ہیں، اس لئے جامعہ میں ایک مستقل شعبہ ”دارالافتاء“کے نام سے قائم کیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد علاقہ کے مسلمانوں کی دینی رہنمائی کرنا ہے،اسکے لئے جامعہ کو ماہر مفتیان کرام کی خدمات حاصل ہیں، جو آئے ہوئے استفتاؤں کا قرآن و حدیث اور اسلامی فقہ کی روشنی میں جواب دے کرایک اہم فریضہ کو پورا کرتے ہیں،جامعہ کے ”دارالافتاء“ سے جو فتاوی جاری کیا جاتا ہے اس کی ایک کاپی ”دارالافتاء“ کے ریکارڈ میں محفوظ رکھ لی جاتی ہے تاکہ بوقت ضرورت رجوع کرنے میں سہولت ہو۔
Xعلم اور تعلیم کا ایک بنیادی مقصدعلوم اسلامیہ کی نشرو اشاعت اور عوام تک کی تبلیغ ہے۔اس مقصد کے لئے جامعہ میں ایک مستقل شعبہ قائم ہے،جس سے وابستہ حضرات اساتذہ کرام وقتا فوقتا علاقہ میں باطل تحریک کی سر کوبی کرتے ہیں بالخصوص تحفظ ختم نبوت پر مستقل کام کیا جاتا ہے، اسی طرح طلبہ عزیز بھی دعوت کی محنت سے جڑے ہوے ہیں اور تعلیمی ایام میں ہر ہفتہ کو قرب و جوار میں جماعتیں نکلتی ہیں اور ساتھ ہی چھٹی کے ایام میں ۴۰/دن کے لئے بھی طلبہ وقت لگاتے ہیں جس سے علاقہ و اطراف میں دینی فضاء قائم کرنے میں مدد ملتی ہے
Xیہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تربیت بالخصوص اخلاق وعادات پر گہری نظر رکھی جاتی ہے، اور ہر ممکن انہیں اسلامی نظام حیات کے تئیں زندگی گذارنے کا سلیقہ سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے، اس لئے اساتذۂ کرام ان کی ہر ہر نشست وبرخاست پر گہری نظر رکھتے ہیں، اور وقتاً فوقتاً جامعہ کے مؤقر اساتذۂ کرام طلبہ میں اصلاحی بیانات کرتے ہیں اور انہیں صحیح معنوں میں اسلامی اخلاق اور ایمانی صفات و خصوصیات کے حامل بنانے کی سعی ئ بلیغ کرتے ہیں، اسی طرح باضابطہ ہر ہفتہ کچھ طلبہ کو شہر اور اطراف میں دعوت وتبلیغ کے لئے بھیجاجاتا ہے تاکہ ابتدا ہی سے ان میں دعوت وتبلیغ کا شوق،امت کی فکر، اور احساس ِ ذمہ داری بیدار ہوجائے، اور میدان میں جاکر وہ سلیقہ کے ساتھ دعوت وتبلیغ کے فرائض سر انجام دے سکیں۔
X